http://www.ThePersecution.org/ Religious Persecution of Ahmadiyya Muslim Community
Recommend UsEmail this PagePersecution News RSS feedeGazetteAlislam.org Blog
Introduction & Updates
<< ... Worldwide ... >>
Monthly Newsreports
Media Reports
Press Releases
Facts & Figures
Individual Case Reports
Pakistan and Ahmadis
Critical Analysis/Archives
Persecution - In Pictures
United Nations, HCHR
Amnesty International
H.R.C.P.
US States Department
USSD C.I.R.F
Urdu Section
Feedback/Site Tools
Related Links
Loading

BBC Urdu service on religious parties depict attack on Ahmadiyya Mosques as a plot to end anti-Ahmadiyya laws of Pakistan.

Home Urdu Section BBC Urdu Service Ahmadi mukhalif qawaneen…
BBC Urdu Online se

http://bbcurdu.com
  23:32 GMT 04:32 PST   آخری وقت اشاعت: بدھ 9 جون 2010
’احمدی مخالف قوانین ختم کرانے کی سازش‘

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں تیرہ مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ایک اجلاس میں احمدیوں کی عبادت گاہوں پر حملوں کو ایک ایسی سازش قرار دیا گیا ہے جس کی آڑ میں ان کے بقول احمدیوں کے خلاف بنائے گئے قوانین کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

لاہور میں احمدیوں کی دو عبادت گاہوں پر شدت پسندوں کے حملے میں نوے سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے

لاہور کے علاقے مسلم ٹاؤن میں مجلس احرار اسلام کے دفتر میں ہونے والے اس اجلاس کے بعد مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں احمدیوں کے خلاف موجود قوانین پر ایک سازش کے تحت بحث شروع کردی گئی ہے۔

متحدہ تحریک ختم نبوت کے بانی رکن اور پاکستان شریعت کونسل کے سیکریٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے مشترکہ اعلامیہ پڑھتے ہوئے کہا کہ احمدیوں پر حملوں کے بہانے عقیدہ ختم نبوت کے بارےمیں شکوک و شہبات پھیلائے جا رہے ہیں۔

متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی کے زیر اہتمام ہونے والے اس اجلاس میں جماعت اسلامی جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ، کالعدم تنظیم جماعتہ الدعوۃ اور مرکزی جماعت اہلسنت سمیت کوئی تیرہ مذہبی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

فیس بک پر متنازعہ کارٹون، توہین رسالت کی دیگر کوششوں کے بعد احمدیوں پر حملے بھی ان کے بقول اسلام دشمن غیر ملکی عناصر کی ایک سوچی سمجھی چال ہے
فرید پراچہ

جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر فرید پراچہ نے کہا کہ فیس بک پر متنازعہ کارٹون، توہین رسالت کی دیگر کوششوں کے بعد احمدیوں پر حملے بھی ان کے بقول اسلام دشمن غیر ملکی عناصر کی ایک سوچی سمجھی چال ہے۔

فریدپراچہ نے ان حملوں کا تعلق فوجی آپریشن سے جوڑا اور کہا کہ یہ حملے ایک ایسے وقت میں کیے گئے جب شمالی وزیر ستان اور جنوبی پنجاب میں فوجی آپریشن کرنے کی بات کی جا رہی ہے۔

لاہور سے ہمارے نامہ نگار علی سلمان کا کہنا ہے کہ اجلاس میں شریک مسلم لیگ نون کے ایک رکن پنجاب اسمبلی مولانا الیاس چنیوٹی سمیت تقریباً تمام اراکین نے نواز شریف کے اس بیان کی مذمت کی جس میں انہوں نے احمدیوں سے ہمدردی ظاہر کرتے ہوئے انہیں اپنا بھائی قرار دیا تھا۔مولانا الیاس چنیوٹی آزاد حثیت سے کامیاب ہونے کے بعد مسلم لیگ نون میں شامل ہوئے تھے۔

انہوں نے بعد میں بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی وابستگی اپنی جگہ لیکن یہ ایسا معاملہ ہے جس پر وہ کسی کی پرواہ نہیں کرتے اسی لیے وہ ڈٹ کر بیان دے رہے ہیں۔

اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ نواز شریف اپنا یہ بیان فوری طور پر واپس لیں۔

کالعدم مذہبی تنظیم جماعتہ الدعوۃ کے مرکزی رہنما امیر حمزہ نے کہا کہ نواز شریف نے ایسا صرف امریکہ کو خوش کرنے کے لیے کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ احمدیوں کےووٹ بھی حاصل کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ احمدی کبھی مسلمانوں کے بھائی نہیں ہوسکتے۔

مجلس احرار اسلام کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالطیف پراچہ نے کہا کہ احمدی مسلمانوں کے لیے دوسرے غیر مسلموں سے بدتر ہیں کیونکہ وہ اسلام کا ٹائیٹل لگا کر اپنی غیر اسلامی حرکتوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ احمدی اگرچہ ان کے ہم وطن ہیں لیکن وہ پاکستان کے آئین اور قانون کو نہیں مانتے۔انہوں نے کہا کہ اگر وہ اس ملک میں رہنا چاہتے ہیں تو انہیں اس ملک کےدستورکے دائرے میں رہنا ہوگا۔

تعزیرات پاکستان کی دفعہ دو سواٹھانوے سی اور دوسواٹھانوے بی کے تحت اب جماعت احمدیہ کا کوئی رکن خود کو مسلمان ظاہرکرے، اپنی عبادت گاہوں کے لیے کوئی اسلامی اصطلاح استعمال کرے، اسلام وعلیکم کہے یا بسمہ اللہ پڑھ لے، اپنی عبادت گاہ کو مسجد کہے یا اذان دے تو اسے تین برس قید کا سامنا کرنا پڑے گا

واضح رہے کہ جماعت احمدیہ کے اراکین سنہ انیس سو چوہتر سے پہلے مسلمانوں کا ہی ایک فرقہ گردانے جاتے تھے لیکن ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں پارلیمان نے انہیں غیر مسلم بلکہ کافر قرار دیدیا تھا۔سنہ انیس سو چوراسی میں صدرجنرل ضیاءالحق کے دور میں ان کے خلاف امتناع قادیانیت آرڈیننس جاری ہوا۔

تعزیرات پاکستان کی دفعہ دو سواٹھانوے سی اور دوسواٹھانوے بی کے تحت اب جماعت احمدیہ کا کوئی رکن خود کو مسلمان ظاہرکرے، اپنی عبادت گاہوں کے لیے کوئی اسلامی اصطلاح استعمال کرے، اسلام وعلیکم کہے یا بسمہ اللہ پڑھ لے، اپنی عبادت گاہ کو مسجد کہے یا اذان دے تو اسے تین برس قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔

جماعت احمدیہ کے اراکین اس قانون کو ناانصافی پر مبنی قرار دیتے ہیں انسانی حقوق کی بعض تنظیمیں ان قوانین کے خاتمے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔

متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ احمدیوں کے خلاف بنائے گئے قوانین میں ترمیم کی کوئی کوشش برداشت نہیں کی جائے گی اور اگر حکومت نے ایسا کیا تو احمدیوں کے خلاف سنہ چوہتر سے بھی زیادہ شدت سے احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔


Top of Page