http://www.ThePersecution.org/ Religious Persecution of Ahmadiyya Muslim Community
Recommend UsEmail this PagePersecution News RSS feedeGazetteAlislam.org Blog
Introduction & Updates
<< ... Worldwide ... >>
Monthly Newsreports
Media Reports
Press Releases
Facts & Figures
Individual Case Reports
Pakistan and Ahmadis
Critical Analysis/Archives
Persecution - In Pictures
United Nations, HCHR
Amnesty International
H.R.C.P.
US States Department
USSD C.I.R.F
Urdu Section
Feedback/Site Tools
Related Links
Loading

Khatam-e-Nabuwwat, Majlis Ahrar, Almi Majlis Kihatam-e-Nubuwwat, zard sahafat, World Islamic Mission, tahafuz, tahaffuz, sindh, riots, Religious persecution, Rabwah, qatal, Qadiani, Qadian, Pasban, nia din, nawabshah, nawa-i-waqt, Mutahidda Majlis-e-Amal, Muslim, murder, Mirzai, Mirza, mazhab, hamadi, liaquat market, khoon, Khatme Nabuwat, khabrai, jang, Islam, islam, Islam, hadith, Noorani, Fazlur Rehman, duebundi, dewbundi, deubandi, daily express, chinioti, brelwi, brelvi, Ahmadiyya, Ahmadi, Ahl-e-Hadees

Home Urdu Section Akhbari Tirashay July, 2009 - جناح فاؤنڈیشن کا شوشہ
Akhbari Tirashay
July, 2009July, 2009

پاکستان میں طالبان ، جہادی اور فرقہ پرست تنظیموں کے کالے کرتوتوں کی پردہ پوشی کرنے کے لئے نام نہاد ملاؤں نےتحریروتقریر کے ذریعے احمدیوں کے خلاف مذہبی منافرت کا جو بازار گرم کر رکھا ہے اس میں زردصحافت کےعلمبردار اُردو اخبارات دل و جاں سے دین کی خدمت میں پیش پیش ہیں اور آئے دن احمدیوں کے خلاف کوئی نیا فتنہ کھڑا کرنے میں ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں۔  مندرجہ ذیل خبر روزنامہ اُمت کراچی نے اپنے   10جولائی 2009  کے  شمارے  میں  رپورٹر سعید احمد عباسی کے حوالے سے شائع کی۔  (http://www.ummatpublication.com/2009/07/10/story3.html) اگلے روزروزنامہ نوائے وقت نے اسے اپنے رپورٹر آصف سلیم مٹھاکے حوالے سے شائع کیا۔اس کذب و افترا سے بھرپور کہانی میں مبینہ طور پراحمدیوں کو ملک دشمن، چور اور ملکی اثاثے فروخت کرنے والے ظاہر کر کے کم فہم اکثریت کومشتعل کر کے احمدیوں کو نقصان پہنچانے کی مذموم کوشش کی گئی۔ جب جماعت احمدیہ کی طرف سے تردیدی ووضاحتی بیان جاری کیا گیاتومعذرت تو درکنار روزنامہ امت کو یہ توفیق ہی حاصل ہی نہیں ہوئی کہ وہ اسے شائع کرتے حالانکہ کہ وہ اخلاقی طور پر اس بات کے پابند تھے جبکہ پاکستانی سفارت خانے نے بھی اس کہانی کو حقائق کے منافی قرار دیا تھا ۔ روزنامہ نوائے وقت نے اسے محض ایک چھوٹی سی خبر کے طور پر شائع کیا۔ صد افسوس ، پاکستان میں آزادئ صحافت کے علمبردار مادر پدر آزاد تو ہیں ہی لیکن سچ لکھنے سے عاری ان کےقلم ، ظلم، شر اور فساد پھیلانے میں دو دھاری تلوار سے کم نہیں۔ اب چونکہ جماعت احمدیہ کا ایسے کسی ٹرسٹ یافاؤنڈیشن سے یا اس قسم کی کسی تقریب سے کوئی تعلق یا واسطہ نہیں ہے تو ان اخباری رپورٹروں کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ جناح ٹرسٹ اور فاؤنڈیشنز تو پاکستان میں بھی کئی عدد رجسٹرڈ ہیں اور لوگوں نے انہیں ذاتی حیثیت میں رجسٹر کروایا ہوا ہے تو ان پر کونسا قانون لاگو ہوتا ہےیا انہیں کونسی پاکستانی حکومت کی سرپرستی حاصل ہے؟ لیکن شائد اب نام ’جناح‘ بھی حکومت پاکستان کا پیٹنٹ ہو گیا ہے۔ جماعت احمدیہ کو من حیث الجماعت اپنے ویلفئر پروگرامز کے لئے نیلامیوں کی ضرورت لاحق نہیں ہوتی بلکہ خلیفۂ وقت کا ایک حکم ہی کافی ہوتاہے۔بالفرض اگر کوئی شخص انفرادی طور پر کسی قسم کی سرگرمی میں حصہ لے تو پوری جماعت پر اسکی کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی۔لیکن جس طرح مغربی میڈیا نے دہشت گردی اور اسلامی بم کو مسلمانوں سے جوڑا ہے اسی طرح پاکستانی میڈیا کا ایک حصہ جماعت احمدیہ کو اسلام دشمن اور خصوصاً پاکستان دشمنی سے منسلک کرنے کی مذموم کوششوں میں مسلسل مصروف ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نام نہاد سرکاری و آئینی مسلمانوں کے ہاتھوں اسلام کے نام پر ہونے والی غیر اسلامی بلکہ غیر انسانی حرکات کی پردہ پوشی کرنے کے بجائے ان کو سامنے لایا جائےاور انکی کاروائیوں سے توجہ ہٹانے کے لئے قربانی کے بکرے تلاش نہ کئے جائیں۔ ایسی غیر اخلاقی صحافت سے پاکستان میں مذہبی منافرت کے لاوا اگلتے آتش فشاں کو ٹھنڈہ کرنے میں کوئی مدد نہیں ملے گی بلکہ یہ  الاؤ مزید بھڑکےگا اور ناحق انسانی جانوں کے زیاں کا سبب بنے گا۔

’پرچم کی نیلامی‘ جناح ویلفیئر فاونڈیشن کا جماعت احمدیہ سے کوئی تعلق نہیں: ملک محمد یاسین

منگل14 جولائی 2009 -- حوالہ  پ ر ـ 19 گھنٹے 25 منٹ پہلے شائع کی گئی

لندن (پ ر) صدر جماعت احمدیہ ولور ہپمٹن برطانیہ کے صدر ملک محمد یاسین خان [نے] "لندن" میں قادیانیوں کی طرف سے پاکستانی پرچم نیلام کرنے کی کوشش کی خبر کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ درست نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جو تقریب "جناح ویلفیئر فاﺅنڈیشن" کے زیراہتمام منعقد کی گئی اس تنظیم کا جماعت احمدیہ سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں' نہ ہی جناح ویلفیئر فاﺅنڈیشن کے کسی ڈائریکٹر سے احمدیہ جماعت کا تعلق ہے۔ اپنی وضاحت میں انہوں نے کہا کہ ایسی بے بنیاد خبریں برطانیہ میں مذہبی منافرت پھیلانے والوں کا کام ہے۔ جماعت احمدیہ کا کوئی فرد پاکستان کی سلامتی کے خلاف ایک لمحہ کے لئے بھی نہیں سوچ سکتا۔ پاکستان کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کے ہم دشمن اول ہیں' ہمارا ہر فرد پاکستان سے دل و جان سے محبت کرتا ہے۔ دریں اثنا پاکستان ہائی کمیشن کے ڈپٹی ہائی کمشنر آصف درانی کے مطابق آصف سلیم مٹھا کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹ حقائق کے منافی ہے اور پاکستان ہائی کمیشن کو ایسے واقعات کے ساتھ جوڑا جانا باعث تشویش ہے اور قابل مذمت ہے۔

http://www.nawaiwaqt.com.pk/pakistan-news-newspaper-daily-urdu-online/Overseas/London/13-Jul-2009/93086

لندن: قادیانیوں کی طرف سے پاکستانی پرچم نیلام کرنیکی کوشش

ـ 11 جولائی ، 2009

لندن (آصف سلیم مٹھا سے/ خصوصی رپورٹ) لندن میں مبینہ طور پر قادیانیوں نے جناح ویلفیئر فاﺅنڈیشن کے نام سے ایک لمیٹڈ کمپنی اپنے نام رجسٹر کروا لی ہے حالانکہ جناح فاﺅنڈیشن رجسٹر کرانے کا حق صرف قائداعظمؒ کے خاندان یا حکومت پاکستان کو حاصل ہے۔ اس فاﺅنڈیشن کے تحت متاثرین سوات کی امداد کے نام پر ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں قائداعظمؒ کو قبائلی عوام کی طرف سے تحفہ میں دی گئی مبینہ تلوار نیلام کی گئی اور پاکستان کا پرچم بھی نیلام کرنے کی کوشش کی گئی۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رکن امان اللہ خان کے مطابق انہوں نے پاکستانی پرچم نیلام کرنے کی کوشش ناکام بنا دی۔ ایک غور طلب بات یہ بھی ہے کہ جناح ویلفیئر فاﺅنڈیشن کا پروگرام الفرڈ لائین سے ملحقہ البرٹ روڈ پر واقع مسجد کے کمیونٹی سنٹر میں ہوا اور تقریب میں برطانیہ میں پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر اور سفارتخانے کا دیگر عملہ بھی موجود تھا۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر واجد شمس الحسن سے مبینہ طور پر ایک سرکاری خط حاصل کر کے پاکستان حسن کارکردگی کے نام سے ایک جعلی ایوارڈ پروگرام بھی منعقد کرایا گیا اور مختلف حیلوں سے پاکستانیوں کی "جیبیں کاٹنے" کی کوشش کی گئی۔ تقریب میں قائداعظمؒ کی اہم تصاویر اور پوسٹر بھی نیلام کئے گئے۔ دریں اثنا پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر آصف درانی نے بھی پاکستانی پرچم کی نیلامی کی کوشش کی مذمت کی ہے اور بتایا ہے کہ پرچم کی نیلامی انہوں نے رکوا دی تھی۔ جبکہ پاکستان جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے صدر وجاہت علی خاں نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس سارے واقعہ کی اعلیٰ سطح انکوائری کرائی جائے اور یہ بھی معلوم کیا جائے کہ قائداعظمؒ کی تلوار واقعی ان کی تھی اور ان لوگوں کے پاس کیسے پہنچی۔ ماہر قانون امجد ملک کے مطابق پاکستانی پرچم فروخت کرنا ملک سے بغاوت ہے اور اس پہ بغاوت کا مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے۔

http://www.nawaiwaqt.com.pk/pakistan-news-newspaper-daily-urdu-online/Overseas/London/11-Jul-2009/9186


Return to Table of Contents
Top