http://www.ThePersecution.org/ Religious Persecution of Ahmadiyya Muslim Community
Recommend UsEmail this PagePersecution News RSS feedeGazetteAlislam.org Blog
Introduction & Updates
<< ... Worldwide ... >>
Monthly Newsreports
Media Reports
Press Releases
Facts & Figures
Individual Case Reports
Pakistan and Ahmadis
Critical Analysis/Archives
Persecution - In Pictures
United Nations, HCHR
Amnesty International
H.R.C.P.
US States Department
USSD C.I.R.F
Urdu Section
Feedback/Site Tools
Related Links
Loading

Khatam-e-Nabuwwat, Majlis Ahrar, Almi Majlis Kihatam-e-Nubuwwat, zard sahafat, World Islamic Mission, tahafuz, tahaffuz, sindh, riots, Religious persecution, Rabwah, qatal, Qadiani, Qadian, Pasban, nia din, nawabshah, nawa-i-waqt, Mutahidda Majlis-e-Amal, Muslim, murder, Mirzai, Mirza, mazhab, hamadi, liaquat market, khoon, Khatme Nabuwat, khabrai, jang, Islam, islam, Islam, hadith, Noorani, Fazlur Rehman, duebundi, dewbundi, deubandi, daily express, chinioti, brelwi, brelvi, Ahmadiyya, Ahmadi, Ahl-e-Hadees

Home Urdu Section Akhbari Tirashay November, 2009 - Page # 2/2
Akhbari Tirashay
November, 2009November, 2009

جماعت احمدیہ کی مخالفت میں نام نہادعلماء ، ذرد صحافت کے علمبردار اخبارات اور مختلف سیاسی پارٹیوں کے گٹھ جوڑ نے جھوٹ، فریب ، کذب و افتراء کا ایک ایسا بدبودارماحول پیدا کر دیا ہے جس میں عدل و انصاف اورمذہبی رواداری کا سانس گھٹ کر رہ گیا ہے۔ مندرجہ ذیل کالم میں حافظ صاحب نے جس ڈھٹائی سےحقائق کا خون کیا ہے اسکا اجر وہ احکم الحاکمین سے ضرورپائیں گے۔ پاکستان کی تاریخ میں1984ء  وہ بدقسمت سال ہے جب ایک نیم ملا آمرنےآرڈیننس XX کے ذریعے نہ صرف جماعت احمدیہ کی مذہبی آزادی کو سلب کر لیابلکہ ملاؤں اور انکے گماشتوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے کھل کھیلنے کا بھرپور موقع فراہم کیا۔ مزید امداد فراہم کرنے کےلئے مارشل لاء عدالتیں موجود تھیں جنہیں کسی ثبوت کے بغیر بھی کسی ملزم کو سزا دینے کا مکمل اختیار تھا۔ سینکڑوں احمدیوں کو مختلف مقدمات قائم کر کےجیلوں میں ٹھونس دیا گیا۔ قاری صاحب انتہائی سفاکی سے یہ حقیقت چھپا گئے کہ دونوں مقتول حضرات 26  اکتوبر1984ء کو احمدیہ مسجد پر کئے گئے حملے میں ملوث تھے اور مسجد کےمحافظ کی طرف سے حفاظت خود اختیاری کے تحت کی جانے والی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔ باوجود اس کے کہ محافظ نے پولیس کو اپنے بیان میں اس فائرنگ کی ذمہ داری قبول کر لی تھی، ملاؤں نے پولیس کے ساتھ مل کرسات احمدیوں ،جن میں سے چار موقع واردات پر موجود بھی نہیں تھے، پرقتل عمد کا مقدمہ قائم کروادیا ۔دو روز بعد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ساہیوال کے  77 ارکان نے کمشنر ملتان ڈویژن اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل کوایک عرضداشت پیش کی جس میں مبینہ طور پراس مقدمے کی صحت پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے اسے من گھڑت بیان پر مشتمل قرار دیا اورغیرجانبدارانہ تفتیش کا مطالبہ کیا ۔ مارچ 1985 میں اس مقدمہ کو سپیشل ملٹری کورٹ نمبر 62 میں چلایا گیا اورملاؤں نے عدالت کا گھیراؤ کر کے اسے ملزمان کوسخت ترین سزا سنانے پر مجبور کیا۔عدالتی فیصلے کے مطابق دو احمدیوں کو سزائے موت اورچار کو ۲۵ سال سزائے قید سنائی گئی ۔ خوش قسمتی سے ملک کے تیزی سے بدلتے سیاسی حالات کی وجہ سے سزائے موت پر عملدرآمد نہ ہو سکا اور کافی سالوں بعدلاہور ہائی کورٹ نے ان افراد کو اس بنیاد پررہائی دے دی کہ یہ ایسے مقدمہ میں  زیادہ سے زیادہ  دی جا سکتی سزا سے بھی زیادہ عرصہ جیل میں گزار چکے ہیں۔ یہ ہے ان ملاؤں کی انصاف پسندی اور قانون کی بالا دستی کا احترام۔
Daily Jasaratپیر 20 ذیقعدہ 1430 ہجری ۹ نومبر 2009
تذکرہ شہداءختم نبوت ساہیوال
حافظ حبیب اللہ چیمہ
ربع صدی قبل برصغیرکی معروف دینی درس گاہ جامعہ رشیدیہ ساہیوال کا سہ روزہ سالانہ جلسہ بانی جامعہ رشیدیہ حضرت مولانا فاضل حبیب اللہ رشیدی رحمتہ اللہ علیہ کی زیرنگرانی جاری تھا اور ملک بھرسے چوٹی کے علماءوصلحاءاوردینی رہنما اس اجتماع میں شرکت فرمارہے تھے کہ 26 اکتوبر 1984ءبروزجمعتہ المبارک نمازفجرسے پہلے قادیانیوں نے مشن چوک ساہیوال کے قریب جامعہ کے استاد مجلس احراراسلام ساہیوال کے صدرقاری بشیراحمدحبیب اور پولی ٹیکنیکل کالج ساہیوال کے طالب علم اور انتہائی صالح نوجوان اظہر رفیق کو شہیدکردیا ۔یہ اطلاع فون کے ذریعے پورے ملک میں پھیل گئی اورضلع ساہیوال کے تمام مقامات خصوصاً ساہیوال اور چیچہ وطنی میں اشتعال پیدا ہوگیا۔کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کے سربراہ اور خانقاہ سراجیہ کے سجادہ نشین حضرت مولانا خواجہ خان محمد مدظلہ العالی اسی روز ساہیوال پہنچ گئے اور ملک بھرسے سرکردہ علماءکرام انفرادی اوقافلوں کی شکل میں جامعہ رشیدیہ پہنچنے لگے، حکومت پنجاب کی طرف سے قومی اخبارات کو ایک فوری حکم نامے کے ذریعے اس اندوہناک سانحہ کی خبریں شائع کرنے سے روک کر قادیانیوں کی اس دہشت گردی کو چھپانے کی کوشش کی گئی سفیرختم نبوت حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی رحمتہ اللہ علیہ کو چنیوٹ سے ساہیوال آتے ہوئے راستے میں گرفتار کر لیا گیا،سیدعطاءالمومن بخاری، مولانا محمدضیاءالقاسمی رحمتہ اللہ علیہ اورکئی دیگر رہنما ساہیوال پہنچے اور صورتحال کو کنٹرول کرنے میں بھی ان حضرات نے اہم کرداراداکیا۔ تحریک ختم نبوت کی مرکزی قیادت اگرچاہتی تو اس روز ضلع بھرمیں لاءاینڈ آرڈرکا مسئلہ پیداکرکے قادیانیوں کا نقصان اورانتظامیہ کے لیئے مشکلات پیداکی جاسکتی تھیں لیکن عبدالمتین چوہدری ایڈووکیٹ نے نہایت حاضردماغی سے اس ساری صورتحال کو قانونی جنگ کی طرف لانے کے لیئے اہم کرداراداکیا اورجامعہ رشیدیہ کے مہتمم حضرت مولانا فاضل حبیب اللہ رشیدی اور حضرت پیرجی عبدالعلیم رائے پوری مرحومین کے معتمد خاص مجاہد ختم نبوت جناب عبداللطیف خالد چیمہ(موجودہ سیکرٹری جنرل مجلس احرار اسلام پاکستان) قادیانیوں کے خلاف مسلمانوں کی طرف سے ایف آئی آر کے مدعی بنے اوربرصغیرکی تاریخ میں پوری ہوش مندی اوربالغ نظری کے ساتھ اس مقدمے کی ایک طویل جنگ لڑی گئی۔ ملٹری کورٹ ملتان نے ملزمان کو سزائیں سنائیں ۔26 اکتوبرکوہی مشن چوک کے قریب قادیانی عبادت گاہ کو 145کی کارروائی کے تحت سیل کردیا گیا جو الحمدللہ اب تک سیل ہے ۔ اس وقت اس سار ے عمل میں جناب قاری منظور احمدطاہر، مولانا عبدالستار ،قاری محمد احمد رشیدی،عبدالرزاق مجاہد، جاویداحمد سوداگر اور دیگر حضرات نے بھی بھرپورکرداراداکیا جبکہ ملتان ملٹری کورٹ میں طویل سماعت کے دوران قائد احرار حضرت مولانا سید عطاءالمحسن بخاری رحمتہ اللہ علیہ ، سیدعطاءالمومن بخاری، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مولانا شریف جالندھری اور مولانا عزیز الرحمان جالندھری، جامعہ خیرالمدارس کے قاری محمدحنیف جالندھری، سید محمدکفیل بخاری اور دور دراز سے متعدد علماءکرام اور دینی کارکن پیشیوں کے موقع پر عدالت کے باہر موجود ہوتے اور ممتاز قانون دان ملک فضل کریم ایڈووکیٹ اورعبدالمتین چوہدری ایڈووکیٹ کی نگرانی میں وکلاءکا پینل دن رات اس مقدمہ میں اپنا کردار اداکرتا رہا سرکاری وکیل رانا فرزندعلی نے بھی اس مقدمہ کو کامیابی تک پہنچانے میں اہم کرداراداکیا اور قادیانیوں کی طرف سے دھونس اور دباؤکو یکسرخاطرمیں نہ لایا گیا۔ اس سانحہ کو گزر ے پچیس برس ہوگئے 26 اکتوبر کی مناسبت سے ساہیوال میں شہداءختم نبوت کے تذکر ے کے حوالے سے کوئی نہ کوئی اجتماع کی شکل بن جاتی ہے ۔ اس دفعہ 26 اکتوبر 2009ءبروز پیربعد نماز عشاءجامع مسجد نورہائی اسٹریٹ ساہیوال میں مولانا عبدالستار اورقاری منظوراحمد طاہرکی زیرسرپرستی اورقاری سعید ابن شہید، قاری عتیق الرحمان اورقاری aبشیر احمدکی زیرنگرانی ”شہداءختم نبوت کانفرنس“ پور ے اہتمام اورجوش وخروش کے ساتھ منعقد ہوئی۔ نامساعد حالات کے باوجود عشاءکی نمازکے بعدجامع مسجد نورمیں منعقدہونے والے اس بھرپور اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے اس عزم کا اظہارکیا کہ شہداءختم نبوت کے مشن کو جاری وساری رکھاجائے گا۔ کانفرنس سے مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالدچیمہ، ممتازعالم دین مولانا محمدعالم طارق، جمعیت علمائے اسلام پنجاب کے سیکرٹری جنرل مولانا افتخار احمدحقانی، قاری احسان اللہ فاروقی(کراچی)، سید سلمان گیلانی، مولاناشاہد عمران عارفی، مولانا منظوراحمد قاسم نے خطاب کیا جبکہ قاری سعید ابن شہید نے نقابت کے فرائض انجام دیئے۔ کانفرنس میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اورگورنر پنجاب سمیت مقتدرحلقوں کی طرف سے 295 ۔سی پرتنقیدکومستردکیاگیا اور واضح کیاگیاکہ اسلام کے نام پر بننے والے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بقاءواستحکام اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ میں ہی مضمرہے۔ کانفرنس کی قراردادوں میں مطالبہ کیاگیاکہ بلیک واٹراور اس سے ملتی جلتی تنظیموں اور غیرملکی ایجنسیوں کے پرمٹ منسوخ کیئے جائیں وزیرستان میں امریکی ایماءپر شروع کیئے گئے آپریشن کو بندکرکے مذاکرات کا راستہ اختیارکیاجائے، دینی مدارس کے خلاف پراپیگنڈہ مہم بندکی جائے۔
URL: www.jasarat.com/unicode/detail.php?category=8&coluid=1910




Return to Table of Contents
Top